نیند جو سکون بن گئی دوا
رات گہری ہو چکی تھی، سڑکوں پر خاموشی چھائی تھی، مگر سارہ کی آنکھوں میں نیند کا نام و نشان نہیں تھا۔ وہ کروٹیں بدلتی رہی، کبھی تکیہ سیدھا کرتی، کبھی پانی کا گھونٹ لیتی۔ مگر نیند جیسے اس سے روٹھ چکی تھی۔ صبح جب سورج نکلا تو اس کی آنکھوں کے گرد سیاہ ہلکے اور چہرے پر تھکن صاف جھلک رہی تھی۔ کام پر جانے کا دل نہیں کر رہا تھا، دماغ بوجھل اور دل بے سکون تھا۔ یہ صرف سارہ کی کہانی نہیں، آج کے دور میں لاکھوں لوگ نیند کی کمی، بے ترتیبی، اور ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ نیند صرف آرام کا نام نہیں، بلکہ یہ جسم اور دماغ کے توازن کی قدرتی دوا ہے۔ جب نیند پوری نہ ہو تو جسم کی مشینری جیسے سست پڑ جاتی ہے۔ دماغ بھاری، سوچنے کی صلاحیت کم، اور موڈ چڑچڑا ہو جاتا ہے۔ سارہ نے جب ایک دن خود کو آئینے میں دیکھا، تو حیران رہ گئی۔ چہرہ بجھا ہوا، آنکھیں نیم مردہ، دل بے سکون۔ اس نے فیصلہ کیا کہ اب اسے اپنی زندگی میں "سکون" واپس لانا ہے۔ اس نے خود سے وعدہ کیا: رات کو موبائل سے دور رہوں گی، سونے سے پہلے چائے یا کافی نہیں پیوں گی، ہلکی واک کروں گی، اور اپنے کمرے کو پرسکون بناؤں گی۔ چند دنوں بعد جب اس نے دوبارہ صبح کا سورج دیکھا، تو وہ پہلے جیسا نہیں تھا۔ اس کے چہرے پر تازگی، آنکھوں میں چمک، اور دل میں عجب سا سکون تھا۔ اس نے پہلی بار محسوس کیا کہ اچھی نیند صرف نیند نہیں، ایک علاج ہے — جسم و روح دونوں کے لیے۔ مگر سارہ کی کہانی کا ایک اور موڑ آیا — جب اس نے محسوس کیا کہ تھکن اب بھی باقی ہے، سانس چڑھتی ہے، اور دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر نے جب خون کا ٹیسٹ کیا، تو پتا چلا کہ وہ خون کی کمی (Anemia) کا شکار ہے۔ یہ سن کر وہ حیران ہوئی کہ وہ کھانا تو کھاتی ہے، پھر خون کی کمی کیسے؟ مگر حقیقت یہ تھی کہ جسم میں آئرن اور وٹامنز کی کمی نے اسے اندر سے کمزور کر دیا تھا۔ ، جب خون میں ہیموگلوبن کی مقدار کم ہو جائے تو جسم کو آکسیجن مناسب نہیں ملتی، نتیجتاً کمزوری، چکر، دل کی تیزی، اور ذہنی دھندلاہٹ پیدا ہو جاتی ہے۔ سارہ نے اب اپنی خوراک پر توجہ دینا شروع کی۔ اس نے اپنی زندگی میں قدرتی غذائیں شامل کیں — پالک، چقندر، کلیجی، کھجور، شہد، اور لیموں۔ اس نے سیکھا کہ صرف کھانا کھانا کافی نہیں، بلکہ صحیح کھانا اور صحیح وقت پر کھانا ضروری ہے۔ اس نے چائے اور کافی کے بعد فوراً کھانے سے پرہیز کیا، کیونکہ یہ آئرن کے جذب کو روکتی ہیں۔ دن میں ہلکی دھوپ میں وقت گزارنا شروع کیا، تاکہ جسم وٹامن D حاصل کرے جو خون بنانے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ چند ہفتوں میں اس کی حالت بدلنے لگی۔ چہرہ کھل اٹھا، دل مطمئن، اور جسم ہلکا محسوس ہونے لگا۔ اب وہ خود کو صرف زندہ نہیں، بلکہ زندگی سے بھرپور محسوس کرتی تھی۔ اس نے اپنے دوستوں کو بتایا: “جب میں نے اپنی نیند کو اہمیت دی، تو ذہن پرسکون ہوا۔ جب میں نے اپنے خون کا خیال رکھا، تو جسم نے طاقت لوٹائی۔ اور جب دونوں ٹھیک ہوئے، تو دل نے سکون کی لوری گائی۔” اچھی نیند اور متوازن خون — دونوں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں۔ اگر نیند نہ ہو تو جسم کمزور ہوتا ہے، اور اگر خون کم ہو تو نیند بے چین۔ یاد رکھیں، تھکن، چڑچڑاہٹ، کمزوری، یا چکر آنا — یہ سب صرف معمولی علامتیں نہیں، یہ آپ کے جسم کی "مدد کی پکار" ہیں۔ وقت پر دھیان نہ دیا جائے تو یہی مسائل آگے چل کر دل، دماغ اور قوتِ مدافعت کو متاثر کرتے ہیں۔۔ سارہ کی کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ سکون باہر نہیں سکون ایک ساتھ چلیں، تو زندگی خود دوا بن جاتی ہے۔ ✨ اپنی نیند کو وقت دیں، اپنی غذا کو دھیان سے چنیں، اور اپنے دل کو شکر سے بھر دیں۔ یہی وہ راز ہے جو زندگی کو خوبصورت، پرسکون اور صحت مند بناتا ہے۔
اچھی صحت ڈاٹ کام ☎ 0309-6239000 | 0328-0064000

