کہانی ایک احساس کی، جسے کسی نے کبھی سنجیدہ نہیں لیا
کہانی ایک احساس کی، جسے کسی نے کبھی سنجیدہ نہیں لیا رات خاموش تھی، سب کچھ ٹھیک لگ رہا تھا… مگر اس کے چہرے پر ایک عجیب سا درد چھپا تھا۔ نہ زخم دکھائی دے رہا تھا، نہ کوئی بیماری کی علامت — لیکن دل، جسم، اور احساس… تینوں جیسے ایک ساتھ تھک چکے تھے۔ وہ سوچتی رہی، “آخر میں ہی کیوں؟” ہر بار قربت کے بعد ایک ہی کیفیت — ہلکی سی جلن، درد، خارش، اور ایک ناگواری جو بیان سے باہر تھی۔ شروع میں اسے لگا شاید یہ وقتی بات ہے، مگر وقت کے ساتھ یہ احساس بڑھنے لگا۔ درد اب جسم سے زیادہ دل میں محسوس ہونے لگا۔ یہ کہانی صرف اس ایک عورت کی نہیں، بلکہ ان بے شمار خواتین کی ہے جو خاموشی سے برداشت کرتی ہیں، مگر بات نہیں کرتیں۔ کیونکہ معاشرہ ابھی تک “احساسِ جسم” کو شرم سے باندھ کر رکھتا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مباشرت کے بعد درد، جلن یا خارش کوئی گناہ نہیں، بلکہ ایک طبی علامت ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے، چھپانے کی نہیں۔ طبِ یونانی کے ماہرین کے مطابق اس کیفیت کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ کبھی جسم میں قدرتی نمی کی کمی ہوتی ہے، جس سے دورانِ عمل رگڑ پیدا ہوتی ہے اور نرمی کے بجائے جلن اور درد محسوس ہوتا ہے۔ کبھی الرجی یا حساسیت، جو کنڈوم کے مادّے یا کسی مصنوعی جیل کے استعمال سے پیدا ہو جاتی ہے۔ کبھی یہ انفیکشن کا نتیجہ ہوتا ہے — فنگس، بیکٹیریا یا کسی جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری کا۔ اور کبھی جسم بالکل ٹھیک ہوتا ہے، لیکن ذہنی دباؤ یا ہارمونی تبدیلیاں، جیسے مینوپاز یا اینڈوکرائن عدم توازن، اس کے پیچھے ہوتے ہیں۔ ایسے میں ضروری یہ نہیں کہ شرمندہ ہوا جائے، بلکہ اپنے جسم کو سنا جائے۔ کیونکہ جسم کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔ اگر یہ کیفیت بار بار ہو رہی ہے تو یہ کوئی چھوٹی بات نہیں — یہ ایک پیغام ہے، کہ جسم آپ سے مدد مانگ رہا ہے۔ اور طب یونانی کا اصول یہی ہے: “بیماری کو چھپاؤ نہیں، سمجھو۔” اگر اندام نہانی میں خشکی ہے تو واٹر بیسڈ قدرتی لُوبرکنٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر جلن یا الرجی ہو تو مصنوعی خوشبو یا کیمیکل والے جیلز سے پرہیز ضروری ہے۔ قربت کے بعد ہلکے نیم گرم پانی سے صفائی، نرم تولیہ سے خشک کرنا، اور سخت صابن یا کیمیکل والے کلینزر سے اجتناب — یہ وہ چھوٹی احتیاطیں ہیں جو بڑی راحت بن سکتی ہیں۔ بعض اوقات سوتی لباس اور ڈھیلا انڈرویئر پہننا بھی حیرت انگیز فرق پیدا کرتا ہے، کیونکہ ہوا کا گزر نمی کو کم کرتا ہے اور انفیکشن کے امکانات گھٹ جاتے ہیں۔ اگر علامات برقرار رہیں — تو ہچکچائیں نہیں، فوراً کسی ماہرِ طبیب یا گائناکالوجسٹ سے رجوع کریں۔ کیونکہ یہ مسئلہ جتنا جسمانی ہے، اتنا ہی نفسیاتی بھی ہو سکتا ہے۔ کئی خواتین میں مسلسل درد کا تعلق ہارمونی عدم توازن، جسمانی کمزوری، یا بار بار انفیکشن سے ہوتا ہے، جن کا علاج طب یونانی کے محفوظ نسخوں سے کیا جا سکتا ہے۔ قدرتی اور آزمودہ علاج میں شامل ہیں: ناریل کا تیل — جو فوری سکون بخشتا ہے اور جلن کم کرتا ہے۔ ایلوویرا جیل — جو قدرتی ٹھنڈک دیتا ہے اور سوزش کو کم کرتا ہے۔ دہی — جو فنگل انفیکشن میں اندرونی توازن بحال کرتا ہے۔ اور نیم گرم پانی میں چند منٹ بیٹھنا — جسے Sitz Bath کہا جاتا ہے — سوزش اور خارش کو فوری کم کرتا ہے۔۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک عورت کی اصل خوبصورتی تب ظاہر ہوتی ہے جب وہ اپنے جسم کے ساتھ سکون میں ہو۔ جب وہ درد نہیں، بلکہ قربت کو محبت سے محسوس کرے۔ اور یہی مقصد ہے — کہ جسم، احساس اور ذہن — تینوں ایک ہی سر میں ہم آہنگ ہوں۔ اگر آپ کو بھی ایسی تکلیف کا سامنا ہے، تو خاموش نہ رہیں۔ اپنے جسم کی زبان سمجھیں، اسے عزت دیں، اور وقت پر علاج کریں۔ AcchiSehat.com 0309-6239000 / 0328-0064000

